Search Patriotic Song,Singer,Poet in This Blog.

Saturday, January 5, 2019

سارق مضمون نگار شاہد لطیف ( جنہوں نے قومی نغمات پر میری شائع شدہ تحقیق چوری کی اور شرم بھی نہیں آئی ) Shahid Lateef

  پاکستانی صحافت میں " بزرگ نما "مضمون چور شاہد لطیف

     مضمون چور شاہد لطیف کالم  نگار روزنامہ نواٸے وقت "
نوائے وقت کے  سارق شاہد لطیف کی بے نقابی جنہوں نے میرے شائع شدہ مضامین اور تحقیق اپنے نام سے منسوب کرلی !! جبکہ پورا پاکستان جانتا ہے کہ قومی نغمات کو یکجا کرنے سے لیکر اُن پر تحقیق کا آغاز کس نے کیا تھا  ۔۔۔!!۔


شاہد لطیف جو روزنامہ نوائے وقت میں خود کو کالم نگار اور اب محقق بھی کہنے لگے ہیں حد سے ذیادہ چوری اور اور سرقہ  پہ اتر آئے ہیں ۔ موصوف نے میرے آئی ایس پی آر اور بلاگ میں لکھے تحقیقی مضامین کو تھوڑی بہت لفظی تبدیلی کے ساتھ روزنامہ نوائے وقت اور پھر نگار میں دیا ، چوری کی حد تو یہ ہے کہ سارق  شاہد لطیف جنہیں لکھنے کا سلیقہ آتا ہوگا ( جو کہ ہر فرد کو آہی جاتا ہے ) متن اور مواد بھی میرا ہی استعمال کرتے ہیں لیکن چوری کی حد یہ ہے کہ چوری کرتے ہوئے اپنے مضمون میں فلمی فنکاروں کا عنوان دیتے ہیں جبکہ اندر  موجودمتن ریڈیو کا ہوتا ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ سارق شاہد لطیف نے اشعار میں وہ وہ اضافتیں لگائیں جو میں نے بھی لگائی تھیں !! اصل میں چور چاہے کتنی ہی چوری  کرلےلیکن پکڑا ہی جاتا ہے ۔ یہی کام سارق اور خود کو محقق کہلوانے والے شاہد لطیف کے ساتھ ہوا۔۔!!۔

میں یہاں صرف اسی لیے لکھ رہا ہوں کہ روزنامہ نوائے وقت اب ایسے چوروں، علمی ڈاکوؤں اور لسانی تعصب رکھنے والوں کو ہی جگہ دے رہا ہے میں نے بارہا ادارتی بورڈ کی توجہ دلائی لیکن انہوں نے معذرت نہیں کی ۔ افسوس اس بات پہ کہ  سارق اور مضمون چور شاہد لطیف نے 7  اگست کو میرا مضمون " سبز نغمات" جو آئی اسی پی آر کے جریدے " ہلال" میں اگست ۲۰۱۵ کو شائع ہوا تھا مکمل چوری کرکے اپنے نام سے نوائے وقت میں لگا دیا اور لکھا "آج تک اس موضوع پر کسی نے نہیں لکھا " !! یعنی سرقہ باز شاہد لطیف کی چوری اور پھر سینہ زوری ۔۔!! ۔

یہ انٹرنیٹ اور پورا پاکستان جانتا ہے کہ قومی نغمات پہ سب سے پہلے میں نے ہی لکھنا شروع کیا ایک ایک ریڈیو اسٹیشن کی خاک چھانی اور پھر تحقیقی مواد دیا ورنہ یہ فلمی گیت نہیں کہ بُک لیٹ آجائیں اور لوگوں کو گیتوں کے بارے میں معلومات مل جائیں !! منور سلطانہ کو پاکستان کی پہلی قومی گلوکارہ بھی میں نے ہی لکھا جو سرقہ باز شاہد لطیف اپنے نام کرگئے ! ورنہ میری تحریر سے پہلے یہ بات کسے معلوم تھی یا کس نے اس جانب توجہ دی تھی ؟؟ جنگِ ستمبر میں صدر ایوب کی تقریر کے بعد کون سا نغمہ نشر ہوا یہ کسی کتاب میں درج نہیں بلکہ میں ریڈیو کی خاک چھان کر یہ معلومات درج کی جو مضمون چور شاہد لطیف نے اپنے نام سے نوائے وقت میں دے کر ایک" محقق" کی داد حاصل کی !! بات متن کو دینے کی نہیں ہوتی بلکہ چوری اور سینہ زوری کی ہوتی ہے جو سرقہ باز شاہد لطیف خوب کررہے ہیں ۔ ورنہ اگر حوالے میں نام دے جاتے تو میں بھی عزت کرتا لیکن معاملہ چونکہ یہاں مواد کو اپنے نام سے منسوب کرنے کا ہے اسی لیے میں اس بزرگ نما  علمی چورکے چہرے سے نقاب اٹھا رہا ہوں ۔ اور نوائے وقت اور پاکستانی اخبارات سے اپیل کرتا ہوں کہ مضمون چور شاہد لطیف کو سرقہ بازی سے لگام دیں وہ ادھر اُدھر کی معلومات اپنے نام سے کسی سند یا ریفرنس کے بغیر دیکر خود کو محقق کہلوانا شاید اُن کی سرشت میں شامل ہے مگر ایک ذمہ دار ادارے کا کام ہے کہ وہ ایسے افراد پہ کڑی نگاہ رکھے ۔ 

دلچسپ بات یہ ہے کہ اگست میں موصوف کے مضمون میں انہوں نے جہاں میرا مضمون اور معلومات کا بے دریغ استعمال کیا وہاں نکتہ نکتہ بتانے کی کوشش کی کیونکہ میرا مضمون " سبز نغمات " صرف ۱۹۶۰ تک تھا اسی لیے مفصل بھی ۔ لیکن جب سارق شاہد لطیف نے خود آگے بڑھنے کی کوشش کی تو مشہور و مقبول قومی نغمات کا سرسری ذکر ہی کیا  کیونکہ موصوف اس موضوع پر گرفت ہی نہیں رکھتے تھے !! اگر میں سارق شاہد لطیف سے سے نغمات کی طرز اور اگلے مصرع یا بند پوچھ لوں تو بغلیں جھانکنے لگیں  ۔۔۔  یہی حال ستمبر کے مضمون میں بھی دیکھا جاسکتا ہے جہاں سے انہوں نے اپنا مضمون بڑھایا تو وہ بے سرو پا لگ رہا ہے ۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سمضمون چور شاہد لطیف ایک مضمون نگار نہیں بلکہ معمولی درجہ کا لکھاری ہی ہے جو چوری کے متن سے خود کو نمایاں کرنے لگا ہے اور اس وقت تک رواں رہتا ہے جب تک کہ کسی کا مضمون چلتا رہے ۔ بہرحال مجھے ان کے دیگر مضامین سے مطلب نہیں میرا مقصد صرف و صرف اپنے مضامین اور اپنی تحقیق کا دفاع کرنا اور ایسے شخص کو بے نقاب کرنا ہے جو کسی کی ذاتی تحقیق پہ ڈاکا مارے ۔مزید برآں سارق و مضمون چور شاہد لطیف نے میرا چوری ردہ مضمون " اردو پوائنٹ " جیسی ویب سائٹ کو بھی دے کر شہرت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے اسی لیے جب تک " بزرگ چور " معافی نہیں مانگ لیتے میرا احتجاج جاری رہے گا ۔

تمام اخبارات سے گذارش ہے کہ وہ  سارق شاہد لطیف جیسے افراد کو شامل کرکے اپنے ادارے کو بد نام نہ کریں 

( ابصار احمد )

3 comments:

Anonymous said...

Hey very interesting blog!

Anonymous said...

Thanks for a marvelous posting! I certainly enjoyed reading
it, you can be a great author.I will make certain to bookmark your blog and will come back someday.
I want to encourage one to continue your great writing, have a nice evening!

Anonymous said...

Wow, this post is good, my sister is analyzing these kinds of things, so I am going to let
know her.